Author:عیش دہلوی
Appearance
عیش دہلوی (1779 - 1874) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- تو ہی انصاف سے کہہ جس کا خفا یار رہے
- شور اب عالم میں ہے اس شعبدہ پرداز کا
- پھول اللہ نے بنائے ہیں مہکنے کے لیے
- پھرا کسی کا الٰہی کسی سے یار نہ ہو
- نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند
- میرا شکوہ تری محفل میں عدو کرتے ہیں
- میں برا ہی سہی بھلا نہ سہی
- کیا ہوئے عاشق اس شکر لب کے
- کچھ کم نہیں ہیں شمع سے دل کی لگن میں ہم
- کسی کی نیک ہو یا بد جہاں میں خو نہیں چھپتی
- جرأت اے دل مے و مینا ہے وہ خود کام بھی ہے
- جو ہوتا آہ تری آہ بے اثر میں اثر
- جس دل میں تری زلف کا سودا نہیں ہوتا
- دوست جب دل سا آشنا ہی نہیں
- باتیں نہ کس نے ہم کو کہیں تیرے واسطے
- عاشقوں کو اے فلک دیوے گا تو آزار کیا
قطعہ
[edit]
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |