Jump to content

وہ پری ہی نہیں کچھ ہو کے کڑی مجھ سے لڑی

From Wikisource
وہ پری ہی نہیں کچھ ہو کے کڑی مجھ سے لڑی
by انشاء اللہ خان انشا
294569وہ پری ہی نہیں کچھ ہو کے کڑی مجھ سے لڑیانشاء اللہ خان انشا

وہ پری ہی نہیں کچھ ہو کے کڑی مجھ سے لڑی
آنکھ نرگس سے بھی دو چار گھڑی مجھ سے لڑی

واسطے تیرے مرا رنگ محل ہے دشمن
تیری خاطر تو ہر اک چھوٹی بڑی مجھ سے لڑی

جھڑ لگا دی مری آنکھوں نے تو لو اور سنو
ٹکٹکی باندھ کے کیوں منہ کی جھڑی مجھ سے لڑی

رات لڑ بھڑ وہ جو چپ ہو رہی تو ان کے عوض
بولتے تھے وہ جو سونے کی گھڑی مجھ سے لڑی

بیٹھے بیٹھے کہیں بلبل کو جو چھیڑا میں نے
تو نسیم اس کی بدل ہو کے کھڑی مجھ سے لڑی

کون سی حور یہاں کھیلنے چوتھی آئی
بوئے گل لے کے جو پھولوں کی چھڑی مجھ سے لڑی

روٹھ کر ان کی گلی میں جو لگا تو انشاؔ
ہر اک اس دو لڑی موتی کی لڑی مجھ سے لڑی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.