Jump to content

پلا ساقی بہار آئے نہ آئے

From Wikisource
پلا ساقی بہار آئے نہ آئے
by جلیل مانکپوری
298324پلا ساقی بہار آئے نہ آئےجلیل مانکپوری

پلا ساقی بہار آئے نہ آئے
گھٹا پھر بار بار آئے نہ آئے

تجھے ہم دیکھنے آئیں گے سو بار
کوئی دیوانہ وار آئے نہ آئے

کہے جائیں گے درد دل ہم اپنا
کسی کو اعتبار آئے نہ آئے

وہ آ جائیں ادھر کھولے ہوئے بال
نسیم مشک بار آئے نہ آئے

تمہیں آرام سے سونا مبارک
مجھے شب بھر قرار آئے نہ آئے

ہوائے شوق میں اب اڑ چلے ہم
ہوائے کوئے یار آئے نہ آئے

ترے دل میں مسرت کے کھلیں پھول
مرے دل میں بہار آئے نہ آئے

جلیلؔ اب مے کشی کا لطف اٹھاؤ
پھر ابر نو بہار آئے نہ آئے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.