چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا
Appearance
چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا
برنگ سبزۂ بیگانہ پائمال ہوا
کہانی کہہ کے سلاتے تھے یار کو سو اب
فسانہ عمر ہوئی خواب وہ خیال ہوا
جنوں کی چاک زنی نے اثر کیا واں بھی
جو خط میں حال لکھا تھا وہ خط کا حال ہوا
نسیمؔ دزدیٔ مضموں نہ چھوڑیں گے شعرا
اگرچہ شہر کا تبدیل کوتوال ہوا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |