چھوڑ دے مار لات دنیا کو
Appearance
چھوڑ دے مار لات دنیا کو
کچھ نہیں ہے ثبات دنیا کو
ہاتھ آئی ہے جس کو دولت فقر
ان نے ماری ہے لات دنیا کو
زال دنیا ہی سا ہے وہ بد ذات
جو کہے نیک ذات دنیا کو
دام الفت میں سب کو کھینچے ہے
آ گئی ہے یہ گھات دنیا کو
پشت پا مارے مسند جم پر
جو لگائے نہ ہاتھ دنیا کو
تو جو مرتا ہے اس پر اے ؔجوشش
لے گیا کوئی ساتھ دنیا کو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |