Jump to content

کاش ابر کرے چادر مہتاب کی چوری

From Wikisource
کاش ابر کرے چادر مہتاب کی چوری
by انشاء اللہ خان انشا
294602کاش ابر کرے چادر مہتاب کی چوریانشاء اللہ خان انشا

کاش ابر کرے چادر مہتاب کی چوری
تا مجھ سے بھی ہو جام مئے ناب کی چوری

ٹک تکیہ پہ سر دھر کے رہا سو تو لگائی
صاحب نے ہمیں مسند کمخواب کی چوری

سیماب کے آنسو وہ سدا روئے الٰہی
کی جس نے ہو میرے دل بے تاب کی چوری

وہ عشق کہ سچ آنکھوں سے کاجل کو چرا لے
کس طرح نہ عاشق کے کرے خواب کی چوری

مجھ کو سر بازار گھسٹوا کے نکالا
کی اس نے ہی کچھ خانۂ نواب کی چوری

جس نے کہ مرے چہرہ سے آب آہ اڑا لے
ثابت ہوئی اس پر در نایاب کی چوری

شب سیندھ جو دی داغ کی ایک چور نے انشاؔ
تو ہو گئی سب صبر کے اسباب کی چوری


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.