کہنا بڑوں کا مانو
Appearance
ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت
ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت
کڑوی نصیحتوں میں ان کی بھرا ہے امرت
چاہو اگر بڑائی تو کہنا بڑوں کا مانو
ماں باپ کا عزیزو مانا نہ جس نے کہنا
دشوار ہے جہاں میں عزت سے اس کا رہنا
ڈر ہے پڑے نہ صدمہ ذلت کا اس کا سہنا
چاہو اگر بڑائی تو کہنا بڑوں کا مانو
تم کو خبر نہیں کچھ اپنے بھلے برے کی
جتنی ہے عمر چھوٹی اتنی ہے عقل چھوٹی
ہے بہتری اسی میں ہے جو بڑوں کی مرضی
چاہو اگر بڑائی تو کہنا بڑوں کا مانو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |