Jump to content

گلشن میں پھروں کہ سیر صحرا دیکھوں

From Wikisource
گلشن میں پھروں کہ سیر صحرا دیکھوں
by میر انیس
295025گلشن میں پھروں کہ سیر صحرا دیکھوںمیر انیس

گلشن میں پھروں کہ سیر صحرا دیکھوں
یا معدن و کوہ و دشت و دریا دیکھوں
ہر جا تری قدرت کے ہیں لاکھوں جلوے
حیران ہوں دو آنکھوں سے کیا کیا دیکھوں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.