یار ہے تو جس کو سمجھا غیر ہے
Appearance
یار ہے تو جس کو سمجھا غیر ہے
غیر اپنا کون اپنا غیر ہے
غیر کا احوال سنتے ہیں وہ خوب
اس لئے احوال میرا غیر ہے
ہے تری تیغ نگہ میں کیا اثر
وار ہو ہم پر تو کٹتا غیر ہے
غیر سمجھا ہے یہاں تک ہم کو یار
بوسہ مانگیں ہم تو پاتا غیر ہے
اگلے یاروں میں تمہارے تھا نسیمؔ
آج سمجھے ہم کہ اگلا غیر ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |