Asbab-e-Baghawat-e-Hind
رسالہ اسباب بغاوت ہند
از سر سید احمد خان
صفحہ نمبر 21
www.urduchannel.in میں جانا اور پڑھنا اور انگریزی زبان کا سیکھنا بموجب ندہی کے سب درست ہے اس پر سینکڑوں مسلماں کالجوں میں داخل ہوئے مگر اس زمانہ میں کانوں کا حال ایسا نہ تھا بلکہ ان میں تعلیم کاسربیشت بہت اچھا تھا ہرسم کے علوم فارسی اوریو بی اور سنسکرت ادراری ھائے جاتے تھی۔ فقہ اور حدیث اور علم ادب پڑھانے کی اجازت تھی ۔ فقہ میں امتحان ہوتا تھا سندیں تھی تھیں کیسی طرح کی ترغیب مذہبی نہ ختی، رس بہت ذبیرت اور معتبر در شهر را در دیلم در پرینی مقرر ہوتے تھے مگر آخر کو یہ بات نہ رہی قد عربی کی بہت کم ہوگئی۔ اور فقہ حدیث کی تعلیم کی جاتی رہی ۔ فارسی بھی چنداں قابل لحاظ نہ رہی تعلیم کی صورت اور کتابوں کے رواج نے بالکلیہ تعبیر کڑی اردو اور انگریزی کا رواج بہت زیادہ ہوا جس کے سبب ہی شب کہ گورنمنٹ کو ہندوستان کے مذہبی علوم کا معدوم کرنا منظور ہے بیم ہو گیا مدرس لوگ معتبر در دیلم نہ رہے وہی مدرسہ کے طالب جنہوں نے ابھی تک لوگوں کی سمجھوں میں اعتبار پیدا نہ کیا تھا مدرس ہونے لگے اس لئے ان مدرسوں کا بھی وہی حال ہو گیا ہے ادھر تو دیہاتی سکا تیب او کا بچوں کا یہ حال تھا کہ ان پر سب کو گورنٹ کاشتار شید رواج دینے مذہب میسائی کا ہو ا تھا کہ وفتا منگا گورنتی در باب اتفاق نوکری + اشتہار جاری ہوا کہ جوشخص رسہ کا تعلیم یافتہ ہوگیا اور فلاں فلاں علوم اور زبان انگریزی میں انسان دیکر سند یافتہ ہوگا وہ ٹوکری میں سب سے مقدم بجھا یا ویکا چھوٹی موٹی نوکریاں بھی بنی ہیکروں کے سیار ٹھگٹ پڑیں کو ابھی تک سب لوگ کالا پادری سمجھے جاتے تھے منحصر ہوگئیں اور ان غلط خیالات کے سبب لوگوں کے دل پایک شلم کا بوجھ پڑ گیا اور سب کے دل میں ہماری گورنت سے ناراضی با وئی اور لوگ یہ سمجھے کہ ہندوستان کو ہر طرح سے معاش او محتاج