This page has been validated.
بیوی کی تربیت از خواجہ حسن نظامی
تالیف و تصنیف کا بہت ہی تھوڑا کام کیا اور کروڑوں روبیہ کی قمیت کے ٣٠ مہینے میرے ہاتھ سے مفت نکل گئے۔ جنگِ یورپ کے طفیل جو سختیاں ہندوستان کے علمی کام کرنے والوں نے اٹھائیں اور حکومت کے شبہ نے ان کو ستایا؛ اس میں میرا حصہ بھی بہت کچھ تھا۔ وبائی بخار، کاغذ کی گرانی اور خانگی مشکلات؛ غرضے کہ بہت سی باتیں تھیں جن کے سبب یہ زمانہ ضائع ہوا اور ”بیوی کی تعلیم“ کا دوسرا حصہ تیار ہوکر شائع نہ ہوسکا۔ مجبوریوں اور سچی مجبوریوں کے ہوتے ساتے بھی میں اس کو اپنا قصور سمجھتا ہوں کہ کیوں اب تک اس اچھے اور مفید کام میں غفلت کرتا رہا اور بیوی کی تعلیم کا دوسرا حصہ شائع نہ کیا۔ آج اس کا موقع، خدا کے فضل سے میسر آیا۔ کتاب شائع ہوئی ہے؛ مگر میں ندامت سے پسینہ پسینہ ہوا جاتا ہوں، شرمندگی اس کی ہے کہ خواجہ بانو نے جواب لکھنے والی بیویوں سے جواب لکھوانے میں بہت جلدی کی تھی ۔ اور تقاضے کر کر کے وعدہ کیا تھا کہ کتاب بس چند روز میں شائع ہو جائے گی۔ وہ بیچاری کیا کریں۔ جو کچھ ان کے بس کا کام تھا کمی نہ کی۔ جوابوں کو مرتب کرنا اور ان پر رائے لکھنا اور خود اپنے خیالات ان کے ساتھ شریک کرنا؛ یہ میرا کام تھا، ان کا نہ تھا۔
کتاب کا نام کتاب کا نام ”بیوی کی تربیت“ رکھا گیا ہے۔ اس کتاب میں محض بیوی اور اس کی تربیت کا بیان نہیں ہے؛ بلکہ صرف عورتوں کی تربیت پر بھی اس کا مضمون منحصر نہیں ہے۔ مردوں، بڑی عمر کی عورتوں، درمیانی عمر