۴ طوطا کہانی
خزانہ سے دلوا کر خرید کیا اور ایک مکان میں رکھوا دیا بعد دو تین دن کے سوداگر اس شہر میں داخل ہوئے اور تلاش سنبل کی کرنے لگے جب کہیں نہ پایا تب اُس کے پاس آکر سنبل کو چھ گنی قیمت دیگر مول لِیا اپنے شہر کو گئے تب میموں اس طوطے سے بہت خوش ہوا اور جان سے زیادہ عزیز رکہنے لگا اور ایک بنا بر شویدر کے اسکے پاس کبھی اس سے کہ علم تنہائی میں اُسے حشت نہ ہو کہ عقلمند دی نے کہا ہے ۔ بلیت کندا همجنس با همجنس پرواز کبوتر با کبوتر باز با بانه غرض اس پیا کو بھی اس طوطے کے پاس کیا کہ یدو نو ں میں ہیں ہم جنس میں خوش رہینگے۔ اور بعد کئی دن کے سیمیوں نے مجتہ سے کہا کہ میں فر خشکی اور تری کا کیا چاہتا ہوں کہ شہروں کی سیر سے دل پہلے بعد میرے جو مجھے کام کرتا ہے سوئے مصلحت ان دونوں کے ہرگز نہ کرنا بلکہ جو ہمیں اسکو سچ جاننا اور انکی فرمانبرداری سے باہر نہ ہوتا۔ یہ دو چار باتیں سمجھا کہ آپ کسی شہر کو سفر کیا اور مجتہ کئی پہلے تک اسکی جدائی میں رویا کی کھانا سونا و رات کا چھوڑ دیا مغرض طوطا کچھ قبتہ کہانی کہکر اسی کے دل غملین کو برا ایک وقت جلایا کرتا اسیطرح سے چھ مہینے تک پھسل پھسل کر رکھا انقد
دوسری داستان عجبتہ کی پادشاہزادے پر عاشق ہو نیکی اور دانائی طوطے کی ایکدان مستہ نہاد ہوکر بتاؤ کرنے کو تھے پر چڑہی اور سیر ہر ایک کوچہ و بازار کی بھوکے سے کرنے لگی اپنے میں ایک شہزادہ گھوٹے پر سوار آنکھیں اوپر کئے ہوئے گھوڑا قدم بقدم لئے ہوئے چلا جاتا تھا جس کودیکھتے ہی عاشق ہوا اور اس کا دل اسپر آ گیا بے اختیار ہو کر شہزائے نے اُس گھڑی ایک سورت مکان کے ہاتھ یہ پیغام بھیجا کہ اگر تم ایک ان چار گھڑی کی واسطے میرے گھر آؤ تو اسکے عوض میں ایک انگورسٹی لا کو پہلے کی نہیں دوں اسپر اس کٹنی نے وہیں جا کر کہا کہ اے خجستہ اس شاہزادے نے تجھے بلوایا ہے اور ایک گھڑی کی واسطے لاکھ پہلے کی انگشتری یتا ہے اگر تو ہے اور دوستی اس سے پیدا کرے تو کچھ اسی چیز پر موقوف نہیں ہے، بلکہ ہمیشہ سلوک نمایاں کیا کریگا اور خطا مفت میں اُٹھاؤ گی خجستہ نے پہلے تو اسیات سے بہت بڑا مانا اور خفا ہوگئی لیکن پھر پیر نال کے دام میں آگئی اور کہنے لگی کہ اچھا میری طرف سے اُس کی خدمت میں سلام شوق کے بعد یہ کہنا کہ شب کو جس طرح سے جانو نگی اُس طرح سے تمہارے پاس اپنے تسکین پہنچاؤ گی یہ پیغام وہ مکاره لیکر دوسرگئی اور او ہر رات آئی تب مجبتہ نے اپنے تئیں نہایت لباس اور کہنے سے آراستہ کیا اور کرسی پر بیٹھ کر جی میں کہنے لگی کہ مینا سے مل کر یہ بات کہیئے اور رخصت لیکر لیئے کیونکہ میں بھی عورت ہوں اور وہ بھی اسی خلقت میں ہے اغلب ہے کہ وہ میری بات سنے اوصیت ئے یہ سخن دل میں ٹھہرایا اور مینا سے جا کر کہا کہ اے بینا مجب اجر ہے اگر تو شئے تو کیوں اُسنے کہاں کہا بی بی کیا کہتی ہو میں سبھی عقل کے موافق عرض کرونگی ترکہ بانو کہنے لگی کہ آج میں اپنے کوٹھے پر چڑھ کر جھٹکے