طوطا کہانی میں گیا اور دیکھا کہ ایک شخص اس بازار میں ایک پنجرہ طوطے کا ہاتھ میں لئے کھڑا ہے۔ اُسنے طوطا پہنچنے والے تصویر شاہزاد یکا گھوڑے پر سوار ہو بازار میں جانا اور طوطے کا خرید کرنا
This page contains an image which should be extracted and uploaded to Commons (if it is free in the country of origin) or to Wikisource (if it is free only in USA).
سے پو چھا کہ اے شخص اس طوطے کا کیا مول ہے ۔ اُسنے جواب دیاکہ خدا وندا اسکو ہزار روپے سے کم نہ ہو گا میں
نے کہا خیر حلوم ہوا جو اس الیکمشت پر ہزار اپنے دیکھ لے اُسکے برابر دوسرا ہیون ہوگا کیونکہ ایک نوالہ بلی کا
جب حطے والا جواب اسکانہ دے سکا تو طوطے نے جانا کہ اگر یہ دولتمند محمد مجھے خریدنہ کر سکا تو موجب تبادت اور ہدا
نامی میری کا ہے کیونکہ صحبت بزرگو کی بہت یاد تی عقل اور عزت کا ہے اُس سے میں محروم رہونگا تب طوطے
نے جو ابر یا کہ اے جو ان خوشر و اگر چہ مس تیری آنکھو نہیں حقیر اور ضعیف ہوں لیکن بسبب انائی او عقل کے
عرش پر پر مارتا ہوں اور ہر ایک اہل سخن میری خوشگوئی اور شیرین زبانی پر حیران ہے بہتر یہی ہے کہ مجھے
مول کے اسو اس کے سوائے خوشگوئی کے کئی ہنر مجھ میں مجیب ہیں پیمرا اسکا یہ ہے کہ من حقیقت اضفیرہ اور تقبل
اور مال کی کہتا ہوں اگر حکم ہو تو ایک بات فائدہ کی عرض کروں تب اس نے کہا کہ کیا کہتا ہے۔ کیچڑھ
نے کہا کہ بعد کئی دن کے ایک قافا سوداگروں کا اس شہر میں مسیل خرید نے آئیگا تم ابھی سے تمام شہر کے
دوکانداروں سے سنبل خرید کر اپنے پاس رکھو جس گھڑی وہ کاروان آویگا اور سوائے آپکے اس شہر میں
کسی کے پاس سنبل نہ پائے گا نا چار چکر حضوری میں آکر در خواست کریگا پھر اپنی خواطر خواہ بیچنے گا اور
اسمیں بہت فائدہ ہوگا۔ یہ بات طویلے کی اُسکے نہایت خوش آئی اور ہزار روپے اُس شخص کو دیگر اُس طوطے
کو لے اپنے گھر آیا اور سب سنیل فروشوں
کو بلا کر سنبل کی قیمت پوچھی ۔ انہوں نے عرض کیا کہ جتنا
سنبل ہماری دوکان میں ہے دس ہزار روپے اسکی قیمت ہوتی ہے ہمیوں نے اسٹی کوس ہزار روپے