طوطا کہانی کہ جو کوئی چشم غور سے اس ترجمہ کو ملاحظہ کرے اور غلطی معنی یا نا مربوطی الفاظ اس کی نظر پڑے۔ تو وہ شمشیر علیم سے انند سیر دشمن کے اس کو صفحہ ہستی سے اٹا دے ابیات جو بہر صلاح اس پور کے قلم آتی نہ دینا کبھی اس کو عمرہ اپنی بحق امام انام۔ یہ جلدی ہو مجھ سے کہانی تمام آمدم بر سر مطلب بننا چاہیئے کہ کیا کیا خون جگر کھایا ہے اور کیسا کیسا مضمون باند ہا ہے، پہلائی استان میمون کے پیدا ہونے اور مجتہ کے ساتھ بیا ہے جانے کی اگلے دولتمندوں میں سے احمد سلطان نام ایک شخص بڑا مالدار اور صاحب فوج تھال کو گھوڑے اور پندرہ سوز نجیر فیل اور نو سو قطار بار برداری اونٹوں کی اُس کے در دولت پر حاضر رہتے تھے پر اُس کا لڑکا بالا کوئی نہ تھا کہ گھر اپنے باپ کا روشن کرتا ، حسن اسی بات کا اُس کے دل پر تھا۔ داغ نہ رکھتا وہ اپنے گھر کا چراغ ۔ اسی اسطے صبح و شام خدمت میں خدا پرستوں کی جانا اور اُن سے درخواست دعا کی کر تا غرض تھوڑے دنوں میں خالق زمین و آسمان نے ایک بیٹا سر چین خوبصورت مہر چہر اُسے بخشا احمد سلطان اسی خوشی سے گل کی مانند کھلا اور نام اُس کا میموں رکھا کئی ہزار ہے فقیروں کو بخش کر سجدہ شکر بجالایا اور یہ بہت پڑھنے لگا۔ حسن تجھے فصل کرتے نہیں لگتی بار نہ ہو تجھ سے مایوس امیدوارہ دوگانہ غرض شکر کا کلاط۔ تہیہ کیا شادی جشن کا ۔ اور تین مہینے تک شہر کے امیروں وزیروں دانا یوں فاضلوں اُستادوں کی ضیافتیں کیں کشتیاں بعضوں کے آگے کہیں اور اکثروں کو فلاحت بھاری بھاری دئے جس وقت وہ لڑ کا سات برس کا ہوا واسطے تربیت کے لیکن استناد و انا کامل کو سونا بحسن معلم اتالیق ونشی رویہ ہر ایک فن کے اُستاد بیٹھے قریب کیا قائد سے سے شروع کلام ، پڑھانے لگے علم اس کو تمام ، اور کتنے دنوں میں الف بے کے سے لیکر گلستان بور انشائے ہر کرن و جامع القوانين و ابوالفضل یوسفی در قعات جامی تک پڑھا بلکہ علم عربی کو بھی تھیں۔ کیا حسن دیا تھا بس حق نے ذہن رسا کئی سال میں علم سب پڑھو چکا، معافی منطق بیان و ادب پڑ ہے اُس نے منقول و معقول سب خبردار حکمت کے مضمون سے ، غرض جو پڑھا اُس نے قانون سے اور قاعدہ نشست و به غارت مجلس بادشاہی اور طریقہ عرض و معروض کا اپنے سیکھا ہے یہ ہے کہ بعض فنون میں باپ پر بھی سبقت لیگیا جب باپ نے دیکہا کہ جوان ہوا تب ایک عورت صاحب جمال گل اندام خسته نام کیساتھ بیاہ کردیا دونوں آپسمیں عیش و عشرت کرنے لگے اور کسی وقت جدا ہو تے بغرض بیانتک ریفتہ فریفتہ ہوئے کہ عاشقی و حقوقی کے درجے سے گزر گئے۔ اتفاق احمد شہزاد ہوئے پرسوار ہو کر بازار
Page:Tota Kahani - Haidar Bakhsh Haidari.pdf/8
Appearance