طوطا کہانی باتصویر
بسم الله الرحمن الرحيم
احسان اُس خدا کا کہ جس نے دریائے سخن کو اپنے ابر کرم سے گو ہرِ معنی بخشا اور زبان کو واسطے اپنی حمد کے گویا کیا اور پیغمبر آخرالزہ ان کو ہم گنہگاروں کی شفاعت کیواسطے رحمۃ اللعالمین پیدا کیا کہ جسکے سبب سے ارض و سما نے قیام پا یا۔ حسن وہ الحق کہ ایسا ہی معبود ہے۔ قلم جو لکہے اس سے افزود ہے۔ پیمبر کو بھیجا ہمارے لۓ۔ وصی اور امام اُس نے پیدا کۓ۔ سمجهوں کا وہی دین و ایمان ہے۔ یہ میں دل تمام اور وہی جان ہے۔ ترو تازہ ہے اُس سے گلزار خلق۔ وہ ابر کرم ہے ہوادار خلق، اگر چہ وہ بیفکر و غیور ہے۔ دلے پر ورش سب کی منظور ہے، کسی سے بر آوے نہ کچھ کام جان۔ جو وہ مہربان ہو تو کل مہربان۔ اگر چہ یہاں کیا ہے اور کیا نہیں۔ پر اُس بن تو کوئی کسی کا نہیں، یہ سیّد حيدر بخش متخلص حیدری شاہجہان آبادی تعلیم یافته مجلس خاص نواب علی ابراہیم خان بہادر مرحوم شاگر و غلام حسین خان غازی پوری دست گر فتہ صاحب عالیجناب سخندان آبرو بخش سخنوران معدن مروت چشمۃ فتوت دریائے جود و کرم منبع علم و حلم صاحب والاشان جان گمگرٹ صاحب بہادر دلم اقبالہ، کا ہے۔ اگر چہ تھوڑا بہت ربط موافق اپنے حوصلے کے عبارت فارسی میں بھی رکھتا ہے لیکن بموجب فرمائیش صاحب موصوف کے ۱٢١٥ ہجری مطابق ١٨٠١ عسیوی کے حکومت میں سرگرده امیران جہان حامی غریبان و ہیکسان زبدۀ نؤعینان عظیم الشان مشیر خاص شاه کیوان بارگاهِ انگلستان مارکولیس ولزلی گورنر جنرل بہادر دام اقبالہ کی محمد قادری کے طوطی نامے کا جس کا ماخذ طوطی نامہ ضیاء الدین نبخشی ہے۔ زبان ہندی میں موافق محاورہ اردوۓ معلےٰ کے نشر میں موافق عبارت سلیس و خوب و الفاظ رمگین و مرغوب سے ترجمہ کیا۔ اور نام اس کا طوطا کہانی رکھا۔ اصاحب نو آموزوں کی فہم میں جلد آوے۔ اور پہچان ہر ایک اہلِ سخن سے امید رکھتا ہے۔