Author:احمد حسین مائل
Appearance
احمد حسین مائل (1858 - 1914) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- زمزمہ نالۂ بلبل ٹھہرے
- وہ پارہ ہوں میں جو آگ میں ہوں وہ برق ہوں جو سحاب میں ہوں
- وہ بت پری ہے نکالیں نہ بال و پر تعویذ
- شب ماہ میں جو پلنگ پر مرے ساتھ سوئے تو کیا ہوئے
- سمجھ کے حور بڑے ناز سے لگائی چوٹ
- روئے تاباں مانگ موئے سر دھواں بتی چراغ
- قبلۂ آب و گل تمہیں تو ہو
- پیار اپنے پہ جو آتا ہے تو کیا کرتے ہیں
- نکلی جو روح ہو گئے اجزائے تن خراب
- میں ہی مطلوب خود ہوں تو ہے عبث
- محشر میں چلتے چلتے کروں گا ادا نماز
- کیوں شوق بڑھ گیا رمضاں میں سنگار کا
- کیا روز حشر دوں تجھے اے داد گر جواب
- کوئی حسین ہے مختار کار خانۂ عشق
- کھڑے ہیں موسیٰ اٹھاؤ پردا دکھاؤ تم آب و تاب عارض
- جنبش میں زلف پر شکن ایک اس طرف ایک اس طرف
- ہو گئے مضطر دیکھتے ہی وہ ہلتی زلفیں پھرتی نظر ہم
- چوری سے دو گھڑی جو نظارے ہوئے تو کیا
- آفتاب آئے چمک کر جو سر جام شراب
رباعی
[edit]- یہ مجھ سے نہ پوچھ تو نے کیا کیا دیکھا
- یا رب مرے دل میں ہے اجالا تیرا
- ثابت ہے تن میں بادشاہی دل کی
- پیری میں شباب کی نشانی نہ ملی
- پیدل نہ مجھے روز شمار ان سے دے
- نقشہ لیل و نہار کا کھینچا ہے
- مانا واعظ بڑا ہی علامہ ہے
- میں سر پہ گناہوں کا لئے بار آیا
- میں اپنے کفن کا سینے والا نکلا
- کچھ لطف سخن وقت ملاقات نہیں
- کہتے ہیں کہ رونق جمالی ہوں میں
- اقرار نگر کو گدائی کا ہے
- ہم راہ عدم سے اضطراب آیا ہے
- ہے سوئے فلک نظر تماشا کیا ہے
- ہے عرش بھی یک فرش قدم کا تیرے
- غفلت کے تخم بونے والے اٹھے
- اشک آئے غم شہ سے جو چشم تر میں
- اللہ متاع زندگانی مل جائے
- افزوں جو شباب دم بدم ہوتا ہے
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |